روم، 12 اپریل 2013 ۔۔۔۔ روم میں پیدا ہونے والی جوان لڑکی ناحیدہ خان کہتی ہیں کہ اٹلی میں شہریت کا قانون تبدیل ہونا لازمی ہے ۔ ناحیدہ خان کے والد پاکستانی ہیں اور اسکی والدہ کا تعلق مراکش سے ہے ۔ ناحیدہ اٹلی میں پیدا ہوئی اور یہاں ہی جوان ہوئی ۔ اس نے اٹالین اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ 18 سال کی عمر تک اسکے پاس پرمیسو دی سوجورنو تھی ۔ ناحیدہ خان نے کہا کہ میں پاکستان اور مراکش میں صرف چھٹیوں میں جایا کرتی ہوں لیکن میرا ملک اٹلی ہے ۔ میرے ملک نے مجھے 18 سال کی عمر تک غیر ملکی سمجھ رکھا تھا ۔ بالغ عمر پوری کرنے کے بعد میں نے فوری طور پر اٹالین شہریت حاصل کرلی اور اب میں اپنے آپ کو اصل اٹالین شہری سمجھتی ہوں ۔ اس نے کہا کہ میرے جیسے 10 لاکھ ایسے جوان ہیں جو کہ اٹلی میں پیدا ہوئے ہیں یا پھر کمسن عمر میں اٹلی میں آئے تھے ۔ ان جوانوں کو شہریت نہ دینا زیادتی ہے کیونکہ یہ اپنے آپ کو اٹالین تصور کرتے ہیں اور والدین کے ملک میں صرف چھٹیوں کے لیے جاتے ہیں ۔ ناحیدہ خان نے کہا کہ وہ روم میں کئی کام کرنے کے بعد تھک گئی تھی اور ایک مہذب کام نہ ہونے کیوجہ سے پریشان تھی ۔ اسی اثنا میں اس نے فوٹوگرافی کا کورس کیا اور 2012 میں فوٹو گرافری کا پہلا انعام حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی ۔ ناحیدہ خان اب گزشتہ 3 سالوں سے روم کے ساحلی علاقے لادسپولی میں رہ رہی ہے اور دوسری نسل کے جوانوں کی آواز بن گئی ہے ۔ نیچے ناحیدہ خان اور اسکی فوٹوگرافری کی تصاویر