روم۔ 27 دسمبمر 2012 ۔۔۔۔ برلسکونی کی سابقہ حکومت نے شمالی افریقہ سے فرار ہونے والے غیر ملکیوں کے مسائل حل کیے بغیر انہیں نظر انداز کردیا تھا اور اب موجودہ حکومت بھی انکے مسائل حل کرنے کے لیے کوئی لائحہ عمل تیار نہیں کر رہی ۔ موجودہ وزیر داخلہ کنچلیری بھی اس مسئلے کو آگے ڈالتے ہوئے وقت گزار رہی ہیں ۔ ضروری ہے کہ ان سیاسی پناہ گزینوں کے لیے ایک پائیدار پروگرام بنایا جائے ، ان کی اکثریت لیبیا کی جنگ سے فرار ہو کر اٹلی میں داخل ہوئی ہے ۔ امریکہ کے مشہور اخبار نیو یارک ٹائم نے بھی اٹلی میں سیاسی پناہ گزینوں کی موجودہ حالت پر ایک آرٹیکل شائع کیا ہے ۔ اٹلی کی مشہور سیاسی پناہ گزینوں کی ایسوسی ایشنیں ARCI, ASGI, Casa dei diritti sociali, Centro Astalli, CIR, FCEI, Senza Confineجو کہ حکومت کے سیاسی پناہ کے پروگرام میں شریک ہیں ، انہوں نے کہا ہے کہ اٹلی کی حکومت مختلف علاقوں میں سیاسی پناہ گزینوں کو روانہ کرتے ہوئے مسائل میں مزید اضافہ کر رہی ہے ۔ اقوام متحدہ کی سیاسی پناہ گزینوں کی تنظیم Unhcrنے فروری کے مہینے میں شمالی افریقہ کے غیر ملکیوں کی خستہ حالت دیکھ کر ایمرجنسی کا اعلان کیا تھا لیکن تمام ایموجنسیوں کے باوجود موجودہ حکومت نے نومبر کے مہینے میں ان غیر ملکیوں کو انسانی ہمدردی کی سوجورنو دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ شمالی افریقہ کے مسئلے کے لیے ایک تنظیم ENAبنائی گئی ہے ، جس نے تمام مواقع ضائع کر دیے ہیں اور کافی زرائع غیر ضروری طور پر خرچ کردیے ہیں ۔ یہ تنظیم اٹلی کے معاشی بحران کے دور میں غیر ملکیوں کے خلاف نسل پرستی جیسے مواقع مہیا کر سکتی ہے ۔ سیاسی پناہ کے مسئلے میں شریک ایسوسی ایشنوں نے کئی بار حکومت سے میٹنگ کرنے کے لیے خواہش کا اظہار کیا ہے لیکن حکومت نے انکی خواہش کو ہمیشہ نظر انداز کیا ہے ۔ یاد رہے کہ شروع میں شمالی افریقہ سے آنے والے بیشتر غیر ملکیوں کی درخواستیں مسترد کردی گئیں تھیں اور بعد میں کافی وقت گزر جانے کے بعد انہیں انسانی ہمدردی کی سوجورنو دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا ، اس لیے ہم چاہتے ہیں کہ ان تمام غیر ملکیوں کی درخواستوں پر دوبارہ نظر ثانی کی جائے ۔ یہ غیر ملکی بغیر کسی مدد کے اٹلی میں موجود ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ENAکو سیاسی پناہ کی تمام تر مشین سونپنے سے مسائل اتنے بڑہ جائیں گے کہ انہیں حل کرنا مشکل ہو گا ۔ ENAکیوجہ سے سیاسی پناہ اور امیگریشن کی تمام تر مشین رک سکتی ہے کیونکہ حکومت تمام زرائع انکے لیے خرچ کر رہی ہے ۔ تمام ایسوسی ایشنوں نے کہا کہ ENAکے متعلق تمام غیر ملکیوں کو انسانی ہمدردی کی سوجورنو جاری کی جائے ، چاہے یہ لوگ ENAکے سائے میں ہیں یا پھر شمالی افریقہ سے آئے ہوئے ہیں اور انہیں ENAکی پروٹیکشن نہیں دی گئی ۔ یاد رہے کہ ENAسے متعلق تمام غیر ملکیوں کو 31 دسمبر کا الٹی میٹم دیا گیا ہے ۔ اٹلی میں دسمبر کے مہینے کے بعد کافی سردی ہوتی ہے ، یہ غیر ملکی اتنی سردی میں کہاں جائیں گے ، اس لیے ایسوسی ایشنوں نے اپیل کی ہے کہ ان غیر ملکیوں کو 30 مارچ تک شیلٹر مہیا کیا جائے ۔ اگر ان ہزاروں غیر ملکیوں کو اٹلی میں بغیر کام اور بغیر گھر چھوڑ دیا گیا تو اس سے کافی سوشل مسائل پیدا ہو جائیں گے کیونکہ سردی سے بچنے کے لیے ہزاروں غیر ملکیوں کے لیے کوئی ایسا انتظام نہیں ہے ۔ اس کے علاوہ ضروری ہے کہ ان سیاسی پناہ گزینوں کو سنٹروں کی طرف سے تمام اہم معلومات فراہم کی جائیں ، جو کہ انکے مستقبل کے لیے ضروری ہیں ۔ ضروری ہے کہ ENAکے غیر ملکیوں کو سنٹروں کی بجائے دوسری قسم کی رہائشوں میں منتقل کیا جائے ۔ مثال کے طور پر جو غیر ملکی کمزور ہیں یا پھر فیملی والے ہیں ، انہیں ہوٹلوں میں منتقل کیا جائے ، جیسا کہ ماضی میں غیر ملکیوں کے لیے کیا گیا تھا ۔ یاد رہے کہ سردیوں میں اٹلی کے ساحلوں کے ہوٹل خالی ہوتے ہیں اور انہیں گرمیوں میں دوبارہ کھولا جاتا ہے ۔ ضروری ہے کہ ENAسے منسلک غیر ملکیوں کے لیے جو زرائع باقی رہ گئے ہیں ، انہیں انکی سوشل انٹیگریشن کے لیے خرچ کیا جائے ، یعنی انہیں کام دلوایا جائے اور اٹالین سوسائٹی میں شامل کیا جائے ۔ ایسے خاندانوں کے مکان دیا جائے جو کہ بچوں کے ساتھ آئے ہیں کیونکہ قانون sensi dell'art. 8 del D.Lgs 140/05کے تحت ان کا حق بھی بنتا ہے ۔ وہ غیر ملکی جو کہ اپنے ملک واپس جانا چاہتے ہیں ، انکے سفر وغیرہ کے لیے انتظام کیا جائے اور پروگرام SPRARکے زرائع انکے لیے خرچ کیے جائیں ۔ یاد رہے کہ شمالی افریقہ کے ان غیر ملکیوں کی تعداد 20 ہزار کے قریب ہے اور ان میں پاکستانی بھی موجود ہیں ۔ یہ پاکستانی بخوشی لیبیا میں کئی سالوں سے کام کر رہے تھے اور جنگ کیوجہ سے انہیں فرار ہونا پڑا ہے ۔ کافی پاکستانی ہنرمند ہیں اور اٹلی میں انکے ہنر کو کوئی اہمیت نہیں دی جا رہی ۔
